Search

Tuesday, June 3, 2014

ایم کیو ایم کے رہنما کی لندن میں گرفتاری

لندن پولیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے...
 

ایم کیو ایم کے رہنما کی لندن میں گرفتاری

لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ نارتھ ویسٹ لندن کے ایک گھر سے ایک ساٹھ سالہ شخص کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیاگیا ہے۔
بی بی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شخص متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین ہیں۔
ادھر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی سے لندن میں خطاب کرتے ہوئے ندیم نصرت نے کہا ہے کہ الطاف حسین کو گرفتار نہیں کیاگیا بلکہ ان کے گھر پر ان کا بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ندیم نصرت نے لندن سیکریٹیریٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کو پولیس سٹیشن منتقل نہیں کیا ہے۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ نارتھ ویسٹ لندن کی مجوزہ پراپرٹی میں اب بھی سرچ آپریشن جاری ہے اور یہ کارروائی پولیس کے سپیشلسٹ آپریشنز یونٹ نے کی۔
واضح رہے کہ الطاف حسین کی عمر ساٹھ سال ہے اور وہ 1991 سے لندن کے اسی علاقے میں مقیم ہیں جہاں یہ کارروائی کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل لندن پولیس نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے یونٹ نے الطاف حسین کے دفتر پر پہلا چھاپہ چھ دسمبر سنہ دو ہزار بارہ کو پولیس اینڈ کرمنل ایویڈنس ایکٹ کے تحت مارا تھا۔
اس چھاپے کے دوران دفتر سے نقد رقم برآمد ہوئی تھی۔ پولیس نے اس رقم کے بارے میں مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی تھی تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ یہ رقم پروسیڈ آف کرائم ایکٹ کے تحت قبضے میں لے لی گئی۔

الطاف حسین

"لندن پولیس نے میرا جینا حرام کر رکھا ہے۔ اگر مجھے گرفتار کرلیا گیا تو کارکن یاد رکھیں کہ ان کا قائد بےگناہ تھا اور بےگناہ ہے۔ "
پولیس نے اٹھارہ جون دو ہزار تیرہ کو شمالی لندن کے دو گھروں پر چھاپہ مارا تھا۔ یہ چھاپہ پولیس اینڈ کرمنل ایکٹ کی دفعہ آٹھ کے تحت مارا گیا تھا اور اس میں پولیس نے ’قابل ذکر‘ مقدار میں رقم قبضے میں لی تھی۔ پولیس نے سرکاری طور پر ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ رقم کتنی تھی۔
چند ماہ قبل بی بی سی کے پروگرام نیوزنائٹ میں اوون بینیٹ جونز نے ایم کیو ایم کے قائد کے بارے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ ان کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے علاوہ، منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کراچی میں پارٹی کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے الزامات کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے تفتیش کے سلسلے میں لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے چار ہزار افراد سے بات چیت کی تھی۔
برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے باضابطہ طور پر پاکستانی حکام سے ان دو افراد کی تلاش کا بھی کہا ہے جو مبینہ طور پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں برطانیہ کو مطلوب ہیں۔
حال ہی میں ان کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔
لندن میں میٹروپولیٹن پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے کئی بینک اکاونٹ منجمد کر کے ٹیکس نہ دینے کے الزامات کے تحت تحقیقات کر رہی تھی۔
ایم کیو ایم ان تمام الزامات سے انکار کرتی ہے لیکن الطاف حسین نے اپنے ایک ٹیلی فونک خطاب میں کہا تھا کہ لندن پولیس نے ان کا جینا حرام کر رکھا ہے۔
الطاف حسین نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر انھیں گرفتار کیا گیا تو کارکن یاد رکھیں کہ ان کا قائد بےگناہ تھا اور بےگناہ ہے۔
ایم کیو ایم کے قانونی ماہر بیرسٹر فروغ نسیم نے بی بی سی کے پرواگرم ’نیوز نائٹ‘ میں پارٹی کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر عمران کا قتل پارٹی کے مخالفین کی سازش یا کوئی رہزنی کی واردات کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

کراچی اور حیدر آباد سکتے میں

پاکستان کے مقامی نیوز چینلز پر متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی مبینہ گرفتاری کی اطلاع پر کراچی کے تمام کاروباری و تجارتی مراکز بند ہوگئے ہیں جبکہ سی این جی اور پیٹرول پمپ نے بھی لین دین معطل کردی ہے۔
غیر یقینی جیسی صورتحال میں ہر شخص نے گھر کا رخ کیا، جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بعض علاقوں میں شدید فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی گئی ہے، جس میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پاکستان کے شہر حیدر آباد میں بھی تمام دکانیں اور بازار بند ہو چکے ہیں۔ جگہ جگہ ٹائر جلائے جا رہے ہیں، مختلف علاقوں میں شدید ہوائی فائرنگ جاری ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہو چکی ہے، شہر میں جاری امتحانات کو اچانک منسوخ کرد یا گیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے وجہ سے لوگ پیدل ہی گھر جا رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

ads